Zami'n sy aasman tak hunar fisha'n chiragh hai- Poet Jawaz jafari
غزل
ڈاکٹر جواز جعفری
زمیں سے آسمان تک ہنر فشاں چراغ ہے
جہاں جہاں ہے تیرگی وہاں وہاں چراغ ہے
ہمیں لہو کی نسبتیں ہیں زہرہ و نزار سے
سو ہم ہیں روشنی ٫ ہمارا خانداں چراغ ہے
یہ کون عرضیاں بہا رہا ہے شب کے نیل میں
یہ کس جہان کی طرف رواں دواں چراغ ہے
پلٹ گیا عدو مرے خیام کے نواح سے
اسے خبر نہ تھی کہ میرا پاسباں چراغ ہے
یہ روشنی جو پھوٹتی ہے میرے حرف حرف سے
مری زباں کی اوٹ میں کہیں نہاں چراغ ہے
اسی کی روشنی پہ زندگی کا انحصار ہے
یہ جو زمین و آسماں کے درمیاں چراغ ہے
جواز آج شب ہوا یہ دیکھنے کو آئے گی
کہاں کہاں ہے تیرگی ٫ کہاں کہاں چراغ ہے
0 Comments