![]() |
معروف شاعر سلیم کوثر کا تعارف ۔تحریر عرفان صادق |
سلیم کوثر اگست 1947 کو بھارت کے شہر پانی پت میں پیدا ہوئے۔تقسیم کے وقت اپ کا خاندان خانیوال پنجاب میں اباد ہو گیا۔کچھ عرصے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کبیروالا میں ا گئے۔اپ کی ابتدائی تعلیم کبیر والا میں ہی ہوئی۔اس کے بعد آپ روزی روٹی کے لیے کراچی شفٹ ہو گئے۔اور پی ٹی وی کراچی سے منسلک ہو گئے۔جہاں اپ کی شاعری کو پنپنے کا موقع ملا۔اپ نے بے شمار ڈراموں کے تھیم لکھے۔کراچی کی ادب پرور فضا اپ کو بہت راس آئی۔آپ کی شاعری نے محبوبیت کے بہت سی منازل یہی پر طے کی۔آپ کے بے شمار شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں
خالی ہوتھوں میں ارض و سما
یہ چراغ ہے تو جلا رہے
زرا موسم بدلنے دو
محبت اک شجر ہے
خواب آتے ہوئے سنائی دیے
پچھلے کچھ سالوں میں ان کے علاوہ بھی اپ کے شعری مجموعے شائع ہوتے رہے۔
ان کے بے شمار شعر ایسے ہیں جو زبان زد عام ہیں
جیسے۔
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ مرا عکس ہے پس ائینہ کوئی اور ہے
آج ویک اینڈ اشپیشل میں سلیم کوثر کی کچھ غزلیں آپ احباب کے لیے پیش خدمت ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دھوپ چھاوں کے موسم یونہی رہیں گے سلیم
ندی کے دونوں کنارے کبھی ملیں گے نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کیا تم اس لیے ناراض ہو ہم سے کہ ہم اب تک
اجالے کو اجالا شب کو شب تسلیم کرتے ہیں
رعایا خوش نہ ہو جس میں ہم ایسی بادشاہی کو
نہ پہلے مانتے تھے ہم نہ اب تسلیم کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تہوں میں کیا ہےدریا کی روانی بول پڑتی ہے
اگر کردار زندہ ہوں کہانی بول پڑتی ہے
جہاں بھی جائیں اک سایا ہمیشہ ساتھ رہتا ہے
نئے موسم میں بھی تہمت پرانی بول پڑتی ہے
تماشا گاہ سے خاموش کیا گزروں کہ خود مجھ میں
کھبی تو اور کبھی تیری نشانی بول پڑتی ہے
اسی ہنگامہ دنیا کی وارفتہ خرامی میں
کوئی شے روکتی ہے ناگہانی بول پڑتی ہے
0 Comments