Usi k din usi k khwab sath rakhta hun Arif Askari |
غزل
اسی کے دن اسی کے خواب ساتھ رکھتا ہوں
میں اک زمانے کے اسباب ساتھ رکھتا ہوں
اس ایک جنگ میں،جس کا ہوں چشم دید گواہ
جو بچ گئے تھے وہ احباب ساتھ رکھتا ہوں
یہی ملا ہے مجھے صبر اور تحمل سے
جنوں سے بڑھ کے یہ آداب ساتھ رکھتا ہوں
کسی بھی میلی نظر سے تجھے بچانے کو
میں اجلے آئینے سی تاب ساتھ رکھتا ہوں
امڈ رہا ہوں کنارے کی سمت لہر سا میں
اس آسمان سے مہتاب ساتھ رکھتا ہوں
گلے لگا کے خوشی کو بھی اور غم کو بھی
میں اپنے دوست اور احباب ساتھ رکھتا ہوں
بھٹک رہا ہوں میں صحرا میں اس بھروسے پر
کہ واپسی کے بھی اسباب ساتھ رکھتا ہوں
اسی میں سارے زمانے گذار دوں گا اب
ملا ، جو لمحہ ء شاداب ساتھ رکھتا ہوں
میں آنکھ بھر کے تجھے دیکھ بھی نہیں سکتا
کہ چشم ، صورت _ سیماب ساتھ رکھتا ہوں
وصال و ہجر کو تفصیل سے پڑھوں گا ابھی
کتاب _زیست کا اک باب ساتھ رکھتا ہوں
محبتوں کی تجوری میں آج بھی عارف
یہ ریزگاری ء اعصاب ساتھ رکھتا ہوں
|| عارف عسکری ||
0 Comments