کوئی بھی نیند سے بیدار نہیں ۔ عبدالعزیز

کوئی بھی نیند سے بیدار نہیں ۔ عبدالعزیز
کوئی بھی نیند سے بیدار نہیں ۔ عبدالعزیز 

 

غزل


کوئی بھی نیند سے بیدار نہیں

دور تک صبح کے آثار نہیں


زندگی اتنا بتا دے کہ ترا

کون سا مرحلہ دشوار نہیں


نعرہ زن ابن علی کے لیکن

حیف ہے جراتِ انکار نہیں


مسئلے اے مرے پیارے لوگو! 

ان گنت ہیں یہاں دوچار نہیں


اپنے ہاتھوں ہوئے برباد عزیز

یہ کوئی سازشِ اغیار نہیں


اے عزیز

Post a Comment

0 Comments